بلبھ گڑھ،یکم جون(آئی این ایس انڈیا )
W
ہریانہ کے بلبھ گڑھ کے اٹالی گاٶں میں ہوئے مسلم مخالف فسادات کے سات دن بعد بھی متاثرہ مسلم خاندان اپنے گاٶں واپس لو ٹنے کو تیار نہیں ہیں ۔ان لوگوں نے کہا ہے کہ جب تک فسادیوں کی گرفتاری نہیں ہو جاتی، تب تک وہ اپنے گاٶں نہیں لوٹیں گی۔دوسری طرف دونوں فریقوں کے درمیان کوئی سمجھوتہ نہیں ہو پانے کی وجہ سے اب انتظامیہ اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر غور کر رہا ہی۔جاٹ اور مسلم کمیونٹی کے درمیان ہفتہ کو سمجھو تے کے لیے بلائی گئی میٹنگ بھی ناکام ہو گئی ہے ۔مسلم کمیونٹی نے صاف کر دیا ہے کہ جب تک فساد کرنے والے جاٹ برادری کے لوگوں کی گرفتاری نہیں ہوتی، تب تک وہ کسی بھی طرح اپنے گاٶں اٹالی نہیں لوٹیں گی۔ان لوگوں نے ایک اور مطالبہ بھی رکھا ہی۔ان کا کہنا ہے کہ وہ مسجد اسی مقام پربناناچاہتے ہیں، جہاں پر وہ پہلے تھی ،جبکہ مقامی جاٹ برادری اس کے لیے کسی بھی صورت میں تیار نہیں ہی۔دوسری طرف مقامی پولیس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فسادات کرنے والے لوگوں کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہی۔پولیس افسران نے کہاہے کہ مسلم کمیونٹی کو صاف کر دیا گیا ہے کہ قصورواروں کی جلد سے جلد گرفتاری کے لیے پوری کوشش کی جا رہی ہی۔پولیس کمشنر سبھاش یادو نے کہا ہے کہ حالات
کشیدہ بنے ہوئے ہیں ، لیکن اسے معمو ل کے مطا بق بنانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہی۔اتوار کو مسلسل تیسرے دن بھی صورتحال کو معمول کے مطابق بنانے کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت ہوئی، لیکن کو ئی نتیجہ نہیں نکل سکا ۔فسادات کا شکار اب بھی بلبھ گڑھ پولیس اسٹیشن کے احاطے میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
ہفتہ کی ہی طرح اتوار کو بھی جاٹ برادری کے لیڈران مقامی حکام کے ساتھ فساد متاثرین سے ملاقات کرنے پہنچی۔جاٹ برادری اور مقامی حکام نے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ وہ اپنے گاٶں واپس جا ئیں اور اب وہاں کسی طرح کاکوئی فساد نہیں ہوگا ، لیکن مسلم کمیونٹی اپنے مطالباب سے پیچھے ہٹنے کوتیار نہیں ہے ۔ بڑا تنازعہ مسجد کی تعمیر کو لے کر ہی۔مسلمانوں کا کہنا ہے کہ جس جگہ مسجد کی تعمیر کی جا رہی ہی، وہ وقف بورڈ کی زمین ہی،لیکن جاٹ برادری کا کہنا ہے کہ وہ زمین گرام پنچایت کی ہی۔گاٶں والے جاٹ برادری کے لیڈران سے بھی ناراض نظر آرہے ہیں۔گائوں کے ایک باشندے نے کہا کہ ہمیں سمجھ میں نہیں آتا کہ جاٹ لیڈر مسلم کمیونٹی سے ملنے کیوں گئے ۔ہم اس جگہ پر مسجد نہیں بننے دیں گی۔پہلے ان لوگوں نے اس جگہ پر قبرستان بنانے کی کوشش کی اور اب کہہ رہے ہیں کہ مسجد بھی وہیں بنائیں گی، لیکن یہ طے ہے کہ ہمارے مندر کے بغل میں مسجد نہیں بن سکتی۔